Thursday, 24 November 2016

Black Friday




بسْمِ ٱللّٰهِ ٱلرَّحْمٰنِ ٱلرَّحِيمِ

BLACK FRIDAY



تحریر:
سارہ اقبال




پچھلے کچھ دنون سے سوشل میڈیا ،میسجز اور سڑکوں پر لگے بل بورڈز کے ذریعے سے ہر کمپنی اپنی مصنوعات پر 25 سے 27 نومبر تک لگائی جانے والی سیل کی تشہیر کر رہی ہے ہر کمپنی اور برینڈ نے مختلف قسم کی آفرز کی ہوئی ہیں ،مختلف تناسب کے ساتھ قیمتیں کم کی ہوئی ہیں ۔تحقیق کی تو پتہ چلا کہ black friday کی نسبت سے یہ سیل لگائی گئی ہے۔
امریکہ اور کچھ مغربی ممالک میں بلیک فرائڈے کرسمس سے کچھ عرصہ پہلے نومبر کے آخری جمعہ کو منایا جاتا ہے ۔جس میں چیزوں کی قیمتیں بہت کم کر دی جاتی ہیں حتیٰ کہ آدھی سے بھی کم قیمت پر دستیاب ہوتی ہیں۔اس کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ لوگ خریداری کر کے کرسمس یعنی اپنے سب سے بڑے مذہبی تہوار کی تیاری کرلے۔اس دن سے کرسمس کی تیاریوں کا باقاعدہ طور پر آغاز کر دیا جاتا ہے۔
پچھلی چند دہائیوں سے مغربی تہزیب اور ان کے تہوار کو ہمارے ملک میں بھی رواج دیا جا رہا ہے۔اس مقصد کو حاصل کرنے کے لئے fun اور entertainment کے نام پر ایسے تہواروں کو ہماری تہذیب و ثقافت کا حصہ بنایا جا رہا ہے۔بھیڑ چال کے فارمولا پر چلنے والی عوام دھڑا دھڑ ان سب کو بغیر سوچے سمجھے اپناتی ہے کہ ان سب کا مقصد کیا ہے ،پماری زندگی اور ہمارے معاشرے پر اس کے کیا اثرات ہیں،ان سب کے پیچھے کیا سازشیں پوشیدہ ہیں اور ان سب کے ذریعے سے ہماری اسلامی اقدار کس طرح مجروح کی جا رہی ہیں۔بحیثیت امت  کس طرح سے identity crisis پیدا کیا جا رہا ہے
تھنک ٹینک ایسی تہذیبی سازشوں کا آغاز اس انداز سے کرتے ہیں کہ متاثرین کو فائدے ہی فائدے نظر آئیں۔ کم قیمت پر چیزیں فراہم ہونے میں کسی کو حرج نظر نہیں آتا لیکن تہوار کسی مذہب کی تشہیر کا ذریعہ ہوتے ہیں یہی وجہ ہے کہ تہواروں کے موقع پرہر قوم اپنی اپنی مذہبی اور ثقافتی سرگرمیوں کا دل کھول کر مطاہرہ کرتی ہے انہیں دھوم دھام اور شان و شوکت سے منانے کے لئے پورا زور لگاتی ہے تاکہ دوسری قومیں ان سے متاژر ہو کر ان کی قوم میں شامل ہو جائیں۔
ہم ان لوگوں کی تہذیب و ثقافت کیوں اپناتے ہیں اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ ہم ان سے اور ان کی تہذیب سے مرعوب ہیں اور اپنے شاندار ماضی سے ناآشنا ہیں۔وقتی اور کھوکھلی خوشی کے حصول میں ایسا کرتے ہیں اسی بات کی پیشن گوئی نبی نے فرمائی ہے۔
عَنْ أَبِي سَعِيدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «لَتَتَّبِعُنَّ سَنَنَ مَنْ قَبْلَكُمْ شِبْرًا بِشِبْرٍ، وَذِرَاعًا بِذِرَاعٍ، حَتَّى لَوْ سَلَكُوا جُحْرَ ضَبٍّ لَسَلَكْتُمُوهُ»، قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ: اليَهُودَ، وَالنَّصَارَى قَالَ: «فَمَنْ»(صحیح البخاری)
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم نے فرمایا ـ "تم لوگ پہلی امتوں کے طریقہ کی قدم بقدم پیروی کرو گے یہاں تک کہ وہ لوگ کسی ساہنہ(جانور کا نام)کے سوارخ میں داخل ہوئے ہوں تو تم بھی اس میں داخل ہوں گے"۔ـ ہم(صحابہ) نے پوچھا یا رسوال اللہ !کیا آپ کی مراد پہلی امتوں سے یہود و نصاریٰ ہیں؟ آپ نے فرمایا:"پھرکون ہو سکتا ہے"(ان کے علاوہ)"
یعنی اس حدیث میں جو پیشن گوئی کی گئی ہے اس کا ہم پوری طرح سے مصداق ہیں ایک کے بعد ایک رواج،رسومات اور تہوار وہاں سے امپورٹ کئے جا رہے ہیں،طرز زندگی،رہن سہن،ملبوسات غرض ہر چیز میں ان کی نقالی۔۔۔اور اس سب میں غافل ہو کر اپنی شناخت اور مقصد حیات ہی کھو دیا۔

ماہرین تحقیق و تاریخ کی طرف رجوع کیا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ کافروں کے ہر سماجی اور تاریخی جشن کے پیچھے کوئی نہ کوئی مذہبی تصور اور عقیدہ کارفرما ہوتا ہے،اسی لئے نبی نے فرمایا ۔
مَنْ تَشَبَّهَ بِقَوْمٍ فَهُوَ مِنْهُمْ(مسند احمد)
جس نے کسی قوم کی مشابہت اختیار کی تو اس کا شمار انہی میں ہوگا
۔
سوال یہ ہے کہ کرسمس کا تہوار منانا شرعی لحاظ سے درست ہے؟ اگر نہیں تو پھر  اس سے وابستہ ہر چیز غلط ٹھہرے گی۔بحیثیت ایک امتی کیا ہمارا ان کے تہوار کی اس تیاری کا غیر محسوس طور پر حصہ بننا درست ہے؟
نام بلیک فرائڈے ہے یعنی نام بھی برا دیا گیا ۔اسلام میں تو جمعہ ہفتہ کے تمام دنوں میں  سے افضل ترین دن ہے
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا :"وہ بہترین دن جس پر سورج طلوع ہوا جمعہ کا دن ہے  اسی دن آدم تخلیق کئے گئے اور اسی دن جنت میں داخل کئے گئے اور اسی دن وہاں سے نکالے گئے اور قیامت جمعہ کے دن واقعہ ہوگی."
(صحیح مسلم)
جمعہ کا دن اہل ایمان کے لئے عبادت ،خوشی اور دعاؤں کا دن ہے۔اس لئے اس کو بازاروں اور خریداری کی نظر مت کریں۔
افسوس ناک بات یہ ہے کہ ہماری حکومت خود ان تہواروں میں دلچسپی لیتی ہے اور ان کو باقاعدہ رواج دے رہی ہے ان حالات میں اپنے آپ کو بھی بچانا ہے اور اپنے بچوں کو بھی۔گو کہ یہ کام مشکل ضرور ہے مگر ناممکن نہیں۔ہمیں چاہیے کہ بچوں اور نوجوانوں کو خصوصی طور پر اس قسم کے تہواروں کے مضمرات سے آگاہ کریں ۔ان کے سینے کو نبی کی محبت سے گرمائیں۔
صحابہ کرام نے غیر مسلموں کے تہواروں سے بچنے اور ان میں کسی قسم کی شرکت سے اجتناب کی تاکید کی ہے۔
جیسا کہ حضر عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا:اللہ کے دشمنوں کے تہواروں کے دن ان سے بچو یعنی ان میں شرکت نہ کرو۔(السنن الکبریٰ للبیہقی)
  اس کی روک تھام کے لئے بحیثیت ایک امتی اور غیرت مند مسلمان کے طور پرہم سب پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ ان دنوں میں اس قسم کی پرموشنز سے فائدہ نہ اٹھایا جائے اور بائیکاٹ کے طور پر خریداری نہ کی جائے کیونکہ اگر آج اس کا سد باب نہ کیا گیا تو پھر آئندہ آنے والی نسلیں باقاعدہ کرسمس بھی منائیں گی۔جیسا کہ ویلنٹائن ڈے کوشروع میں یہ کہہ کر رواج دیا گیا کہ ویلنٹائن پر ضروری نہیں کہ غیر مرد کو ہی تحفے دیئے جائیں یا اس سے محبت کا اظہار کیا جائے اپنے گھر والوں کو تحفے اور پھول دے کر ،محبتوں کا اظہار کرکے بھی تو منایا جا سکتا ہے مگر آج ہم میں سے کوئی بھی اس حقیقت سے نا واقف نہیں کہ ویلنٹائن ڈے کس بد ترین شکل میں منایا جاتا ہے اور اس دن محبت کے نام پر کیا کچھ ہوتا ہے اور کون کون سے گناہوں کا ارتکاب کیا جاتا ہے۔۔۔۔۔!!
جو مسلمان غیروں کے تہوار مناتا ہے یا ان میں دلچسپی لیتا ہے یا آئے روز خود ساختہ تہوار مناتا رہتا ہے دراصل وہ اللہ کے عطا کردہ مقدس تہواروں عید الفطر اور عید الاضحیٰ کی بھی حق تلفی کرتا ہے۔ اگر آئے روز تہوار مناتے رہیں گے تو غیر شرعی تہواروں کے ہلے گلے میں زیادہ مزہ آئے گا،یہی وجہ ہے کہ عیدین کے لئے اب وہ جوش و خروش دیکھنے میں نہیں آتا جو پہلے نظر آیا کرتا تھا
بلیک فرائڈے کو اگر خریداری کا مقصد یہ ہے کہ خوب نفع اٹھایا جائے کم پیسوں میں زیادہ چیزیں حاصل کی جائیں تو ایک بندہ مومن کا مطمع نظر آخرت ہوتی ہے وہ کوئی ایسا کام نہیں کرسکتا جس سے اس کی آخرت اور ایمان داؤ پر لگ جائے اور اس کی جنت کا سودا خراب ہو ۔ اس سودے اور تجارت کو کیسے کرنا ہے  اس مقصد کے لئےقرآن اور حدیث رسول سے تعلق کو مضبوط کرنا پڑے گا کیونکہ اللہ تعالیٰ قرآن میں فرماتے ہیں
إِنَّ الَّذِينَ يَتْلُونَ كِتَابَ اللَّهِ وَأَقَامُوا الصَّلَاةَ وَأَنْفَقُوا مِمَّا رَزَقْنَاهُمْ سِرًّا وَعَلَانِيَةً يَرْجُونَ تِجَارَةً لَنْ تَبُورَ (سورۃ فاطر:29)
ترجمہ:بیشک جو اللہ کی کتاب پڑھتے ہیں اور انہوں نے نماز قائم کی اور جو کچھ ہم نے انہیں دیا اس میں سے انہوں نے پوشیدہ اور اعلانیہ خرچ کیا ،وہ ایسی تجارت کی امید رکھتے ہیں جو کبھی برباد نہ ہوگی ۔
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں غیر مسلموں کے تہوار منانے اور ہر طرح سے ان کا حصہ بننے سے بچائے۔(آمین)

1 comment: